آجکل ہر بندہ اچھا کمانا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ بیرون ملک نوکری کی تلاش میں چلا جاتا ہے زیادہ تر لوگ تو کم پڑھے لکھے ہوتے ہیں وہ بیرون ملک ہی چلے جاتے ہیں اور وہاں پر بہتر روزگار کی تلاش میں لگے رہتے ہیں اپنے اہل و عیال ماں باپ اور بیوی بچوں سے دور زندگی گزارتے ہیں
ایسا ہی واقعہ بہاولپور میں پیش آیا جہاں پہ ایک شخص نئی نویلی دلہن کو چھوڑ کر دبئی میں ملازمت کے لئے چلا گیا دو سال وہاں پر نوکری کرتا رہا بیوی نے کی فرمائش کی کہ آپ آجاؤ سرتاج بہت زیادہ ہو گیا مجھ سے برداشت نہیں ہوتا شوہر نے کہا میں تمہارے اور اپنے بہتر مستقبل کے لئے ہی باہر کام کر رہا ہوں اگر میں نوکری میں نہیں کروں گا تو تمہاری اور میری خواہشات اور ضروریات کیسے پوری ہوگی۔
بیوی کو شوہر کی بات پر بے حد غصہ آیا عورت ذات اور کتنا زیادہ برداشت کرے جدائی کی بھی ایک حد ہوتی ہے تو بیوی کے ساتھ اس کا بھانجا رہتا تھا اور بیوی نے اسے کیساتھ اپنے تعلقات استوار کر لیے بات کب تک چھپے کی جب بات شہر تک پہنچی تو اسے بے حد غصہ آیا۔
اس نے بھانجے کو نوکری کے بہانے دبئی اپنے پاس بلا لیا اور وہاں اس کا کام تمام کر دیا لیکن دبئی حکام نے اسے پکڑ لیا اور وہاں پر اسے عمر قید سزا ہوگئی۔اس لیے ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد پورے کرنے چاہیے بے شک ہمیں پیسے کمانے چاہیے لیکن بیوی کے حقوق کا بھی خیال رکھنا چاہیے
اپنی رائے کا اظہار کریں